اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے باور کرایاہے کہ فلسطینی شہروں میں اسرائیل کی غیرقانونی توسیع پسندی کے تسلسل نے فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی روڈ میپ کی ناکامی ثابت کردی ہے۔ واضح ہوگیا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کےفروغ کے لیے صرف وقت کے حصول اور موقع کی تلاش میں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے نام نہاد امن مذاکرات کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی دشمن کے ساتھ بات چیت کا ڈرامہ کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی کالونیوں کے قیام کے ذریعے صہیونی ریاست نے اپنی توسیع پسندانہ اور استعماری پالیسیوں کے تسلسل اور مکروہ عزائم کو ثابت کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد کے لیے صرف مسلح مزاحمت کا طریقہ ہی کار گرہوسکتا ہے۔ تحریک انتفاضہ کو تقویت دےکر صہیونی توسیع پسندی کی گاڑی کے سامنے رکاوٹ کھڑی کی جاسکتی ہے۔ سیاسی بات چیت اس مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔
حماس کے ترجمان نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کرے اور فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کےفروغ میں صہیونی ریاست کا دست و بازو بننے کی پالیسی ترک کرے۔ حازم قاسم کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون فلسطینی شہروں میں یہودی توسیع پسندی کے فروغ میں دشمن کی معاونت کرنے کے مترادف ہے۔