اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے فلسطینی الیکشن کمیشن میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مندوب الشیخ حسین ابو کویک کو چھ ماہ کی انتظامی حراست کی سزا دی ہے۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو فلسطینی پارلیمانی اور جمہوری عمل پر حملہ قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت نے گذشتہ روز حماس کے بلدیاتی نمائندے اور بزرگ سیاست دان حسین ابو کویک کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں ڈالنے کا حکم صادر کیا۔
دریں اثناء حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الشیخ حسین ابو کویک کی گرفتاری اور انہیں چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں منتقل کرنے کا فیصلہ فلسطین میں انتخابی اور جمہوری عمل میں صہیونی ریاست کی کھلم کھلا مداخلت ہے۔ حماس اسرائیلی عدالت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے یکسر مسترد کردیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ جماعت کے انتخابی مندوب کو اسرائیلی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا حماس کے سیاسی اور انتخابی عمل پر دوہرا حملہ ہے۔ ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے حماس کے مندوبین کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری جانب اسرائیلی ریاست ایک طے شدہ منصوبے کے تحت حماس کے انتخابی عمل میں رخنہ اندازی کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی ریاست کے ظالمانہ اقدامات حماس سے جمہوری اور انتخابی حق چھیننے کے مترادف ہے۔ ترجمان نے فلسطینی سیکیورٹی فورسز اور اسرائیلی فوج کی حماس کے کارکنوں کے خلاف کارروائیوں پر عالمی برداری کی مجرمانہ خاموشی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ غرب اردن میں الیکشن کمیشن میں حماس کے مندوب الشیخ حسین ابو کویک کو حراست میں لے لیا تھا۔ انہیں گذشتہ روز اسرائیلی عدالت سے چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت چھ ماہ کے لیے پابند سلاسل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔