جنوبی کوریا کی وزارت وحدت کے ترجمان جینونگ جون ھی کا کہنا ہے کہ وزیرتعلیم کیم یونگ جین جو کہ نائب وزیراعظم کے عہدے پر بھی تعینات تھے کو صدر کے سامنے غیرمہذبانہ انداز میں بیٹھنے کی پاداش میں سزائے موت دی تھی جس پرعمل درآمد کرتے ہوئے وزیر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
کورین حکومت کے ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ کیم یونگ جین کو حکمراں جماعت اور انقلاب کے خلاف اکسانے کی پاداش میں جولائی میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیم یونگ جین کا دوسرا جرم یہ تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران غیرمہذب انداز میں بیٹھے رہے۔
شمالی کوریا کے ایک کثیرالاشاعت اخبار’جونگ آن‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت کی دسیوں سرکردہ شخصیات کو سزائیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم کو دی جانے والی سزا اسی کی کڑی ہے۔