جمعه 15/نوامبر/2024

گیارہ سو فلسطینی شام کی فوجی جیلوں میں جبری حراست کا شکار

جمعرات 1-ستمبر-2016

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہبیانات میں بتایا گیا ہے کہ شامی فوج نے شام میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے خلافمظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شامی فوجکی جیلوں میں تشدد کر کے فلسطینی پناہ گزینوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کا سلسلہجاری ہے۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران شامی فوج نے زیرحراست 449 فلسطینی پناہ گزینوں کواذیتیں دے کر شہید کیا ہے۔ دوران حراست قتل کیے گئے فلسطینیوں میں خواتین، بچے،بوڑھے اور جوان سب شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’’فلسطین ۔ شام ایکشن گروپ‘‘کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  شام کی سرکاری جیلوں میں اس وقت بھی 1100 فلسطینی پناہ گزین جبریحراست کا شکارہیں۔ ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ شامی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں اور نہ ہیانسانی حقوق کے مندوبین کو ان قیدیوں تک رسائی کی اجازت دی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمیتنظیموں کی طرف سے شامی فوج اور حکومت سے متعدد بار یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہوہ زیرحراست فلسطینی پناہ گزینوں تک انسانی حقوق کے مبصرین کو رسائی فراہم کریںمگر شامی فوج نے فلسطینی قیدیوں تک رسائی دینے کے تمام مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شامی حکومت کی طرف سےجیلوں میں دوران حراست شہید ہونے والوں کی جو تعداد بیان کی گئی ہے وہ اصل مہلوکینکے مطابق نہیں۔ شامی حکومت کی طرف سے جیلوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد گھٹاکر پیش کی گئی ہے۔ شامی فوج کی طرف سے مہلوکین کی اصل تعداد چھپانے کا مقصدفلسطینی پناہ گزینوں کی طرف سے احتجاج کم کرنا ہے اور شامی حکومت کے خلاف رد عملروکنا ہے۔

فلسطین۔ شام ایکشن گروپ کی طرف سے اب تک دورپورٹس اس حوالے سے جاری کی جا چکی ہیں۔ ’جبری گمشدگیوں کی رپورٹ نمبر 1‘‘ اور جبری گم شدگیوں کیرپورٹ نمبر 2 میں شامی جیلوں میں جبرا ڈالے گئے فلسطینی پناہ گزینوںکو درپیش سنگین مشکلات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی