فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے تشدد کے نتیجے میں فوت ہونے والے فلسطینی کی نماز جنازہ اور تدفین کے بعد شہر بھر میں آج بھی سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ عوامی غم وغصہ پر قابو پانے کے لیے فلسطینی پولیس نے نابلس شہر کے بیشتر مقامات پر کرفیو لگا دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عباس ملیشیا مقتول فلسطینی احمد حلاوہ ابو العز کےاہل خانہ پر سخت برہم کے کہ انہوں نے حلاوہ کی جنازہ میں عوام کے جم غفیر کو کیوں جمع کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق آج سوموار کو علی الصباح عباس ملیشیا کی بھاری نفری نے نابلس کے بیشتر علاقوں میں اپنا گشت شروع کرنے کے ساتھ ساتھ شہر میں کرفیو لگا دیا ہے۔ قبل ازیں عباس ملیشیا نے حکم جاری کیا تھا کہ سات سے زاید افراد کسی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔ اگر سات افراد کو نابلس میں ایک جگہ دیکھا گیا تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے نافذ کردہ کرفیو کے باوجود فلسطینیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر فلسطینی اتھارٹی کے مظالم کے خلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ احمد علاوہ ابو العز کے قتل پر نابلس سمیت دوسرے علاقوں کے فلسطینی بھی سخت برہم ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے نابلس شہر سے ایک فلسطینی احمد حلاوہ ابو العز کو حراست میں لیا۔ دوران حراست اسے ہولناک تشدد کانشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں حلاوہ کی موت واقع ہوگئی تھی۔ اس سے قبل عباس ملیشیا دو دیگر فلسطینیوں کو بھی گولیاں مار کر قتل کرچکی ہے۔ عباس ملیشیا کے ہاتھوں تین شہریوں کے وحشیانہ قتل پر نابلس اور دیگرشہروں میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
آج سوموار کو نابلس میں بعض مقامات پر فلسطینی پولیس اور شہریوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔ عباس ملیشیا نے شہریوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کی کوشش کی ہے تاہم فلسطینی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھےہوئے ہیں۔