نہتے فلسطینیوں کے قتل میں ملوث صہیونی مجرموں کو بچانے کے لیے صہیونی فوج اور دیگر ادارے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ ایک فلسطینی لڑکے عبدالفتاح الشریف کے قتل میں ملوث اسرائیلی فوجی الیئور ازریے کو بچانے کے لیے بھی فوج میدان میں کود پڑی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی ’’2‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عبدالفتاح الشریف کے قاتل کے دفاع میں سرگرم کمیٹی نے تین سینیر فوجی افسران کو قاتل کے حق میں گواہی دینے کے لیے تیار کیا ہے۔ یہ تینوں افسران عدالت کے سامنے قاتل کے حق میں گواہی دیں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ فوجی اہلکار نے عبدالفتاح الشریف کو درست طور پر گولیاں ماری تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی کمیٹی کی طرف سے قاتل فوجی اہلکار کے حق میں جن تین فوجیوں کو بہ طور گواہی پیش کیا جا رہا ہے ان کی شناخت کرنل شموئیل زکائی اور ریزرو فوج کے میجر جنرل ڈان بیٹون اور عوزی ڈیان کے ناموں سے کی گئی ہے۔ یہ تینوں اسرائیلی فوجی افسر آئندہ سماعت میں عدالت میں پیش ہو کر فلسطینی نوجوان کے قاتل کے دفاع میں گواہی دیں گے۔
ٹی وی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تینوں فوجی افسران عدالت میں بیان دیں گے کہ الیئور ازریہ نے دانستہ طورپر عبدالفتاح الشریف کو گولیاں نہیں ماریں بلکہ اس سے غلطی سے گولی چل گئی تھی جس کے نتیجے میں فتاح الشریف کی موت واقع ہوئی۔
خیال رہے کہ چند ماہ قبل مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں ایک زخمی فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی فوجی نے قریب جا کر مزید کئی گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا جس پر صہیونی فوج پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ فوج نے زخمی فلسطینی کو گولیاں مار کر شہید کرنے والے اہلکار کو معطل کرتے ہوئے اس کے خلاف انکوائری کا اعلان کیا تھا مگر اب فوج اس کے دفاع میں اس کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔