صہیونی ریاست کے مظالم کی ایک بدترین شکل فلسطینیوں کو طویل مدت تک زندانوں میں پابند سلاسل رکھنا ہے۔ برسوں تک زندانوں میں قید رکھنے کے بعد بھی صہیونیوں کو فلسطینیوں کو رہا کرنا گراں گذرتا ہے۔ چنانچہ اگر کسی فلسطینی کو رہا کربھی دیا جائے تو اسے جلد از جلد دوبارہ گرفتار کرکے عقوبت خانوں کا رزق بنا دیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایسی ہی درد ناک داستان بیت المقدس کے سفیان فخری عبدہ کی ہے جسے 14 سال قید کے بعد صرف چھ دن کے لیے جیل سے رہا کیا گیا۔ رہائی کے چھٹے روز ہی اسے دوبارہ حراست میں لینے کے بعد پولیس سینٹر منتقل کردیا گیا۔
سفیان فخری عبدہ کو گذشتہ روز مشرقی بیت المقدس کے جبل المکبر ٹاؤن سے حراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں اسے مغربی بیت المقدس میں واقع ’’مسکوبیہ‘‘ پولیس تھانے لے جایا گیا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے الزام عاید کیا ہے کہ فخری عبدہ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کا مرتکب ہوا ہے۔ اس لیے اسے دوبارہ جیل میں ڈالا جائے گا۔
خیال رہے کہ سفیان عبدہ کو صہیونی حکام نے 6 اگست 2002ء کو حراست میں لیا اور انہیں ساڑھے چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عبدہ پر الزام اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ سے تعلق اور مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔