فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں گذشتہ روز اسرائیلی ریاستی دہشت گردی، یہودی آباد کاری، فلسطینیوں کے مکانات مسماری اور دیوار فاصل کےخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جمعہ کے روز ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا، اشک آور گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں دسیوں افراد زخمی ہوگئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوجیوں نے حسب معمول فلسطینی مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں نے ان پر زہریلی گیس کی شیلنگ، براہ راست فائرنگ، دھاتی گولیوں کا استعمال بھی کیا۔
بلعین کے مقام پر فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے بلال کاید ، محمد البلبول اور بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی جلوس نکالا۔ اس موقع پر صہیونی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پرآنسوگیس کی شیلنگ کی۔
فلسطینی سماجی کارکن محمد عمیرہ نے بتایا کہ مغربی رام اللہ میں نعلین کے مقام پر فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی توسیع پسندی کے خلاف ہفتہ وار مظاہرے کئے۔ ان مظاہرین پربھی قابض فوج نے طاقت کا استعمال کیا اور آنسوگیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی فلسطینی سماجی کار کن مراد اشتیوی نے بتایا کہ غرب اردن کے شہر رام اللہ اور قلقیلیہ میں بڑی تعداد میں شہری گھروں سے نکلے اور ہفتہ وار احتجاجی ریلیوں میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے قلقیلیہ میں گذشتہ 13 سال سے بند مرکزی شاہراہ کے کھولے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں کفر قدوم کے مقام پر نکالی گئی ایک ریلی پر قابض فوجیوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے ایک نوجوان کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ اسے شدید زخمی حالت میں بیت المقدس کے رفیدیا اسپتال منتقل کردیا گیاہے۔ قابض فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا، آنسوگیس کی شیلنگ کی اور زہریلے پانی کا چھڑکائو کیا گیا۔
ادھر رام اللہ کے مضافاتی علاقوں النبی الصالح، بعلین، نعلین اور بیت لحم میں المعصرہ کے مقامات پر بھی فلسطینیوں نے یہودی غنڈہ گردی کے خلاف ہفتہ وار احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ ان ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے بھی قابض فوجیوں نے وحشیانہ طاقت استعمال کی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر سنہ 2002ء کے بعد سے علاقے میں تعمیر کی گئی دیوار فاصل کے خلاف نعرے درج تھے۔
فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی نسل دیوار کی وجہ سے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں اور مغربی کنارے کے درمیان 680 مربع کلومیٹر کا زرعی رقبہ فلسطینیوں سے چھین لیا گیا ہے۔ نسلی دیوار کی وجہ سے فلسطینی اپنی ہی اراضی تک رسائی سے محروم ہیں۔ وہ پچھلے کئی سال سے روزانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر دیوار فاصل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی فوج داری عدالت نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی دیوار فاصل کو غیرقانونی قراردے رکھا ہے۔