اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے فلسطینی اسلامی تحریک کے بانی رہ نما اور ممتاز عالم دین الشیخ الحاج سلیمان عبدالقادر کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ سلیمان عبدالقادر کی موت سے عالم اسلام بالخصوص اسلامی تحریکوں کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔ ان کا خلا ء برسوں پر نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اسلامی تحریک کے بانی الشیخ سلیمان عبدالقادر دو روز قبل ترکی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔
حماس نے ایک بیان میں الشیخ سلیمان عبدالقادرکی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ سلیمانی عبدالقادر اسلامی تحریکوں کے کارکنوں کے لیے بلاشبہ ایک نمونہ تھے۔ انہوں نے پوری زندگی اسلامی تحریکوں کی خدمت اور مسلمان نوجوانوں کو اسلام کے قریب کرنے میں گذار دی۔ عالم اسلام ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی تحریک کے بانی رکن مرحوم سلیمان الحاج نے نصف صدی تک بحرین اور کویت میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ ان کے حلقہ اثر سے بڑی تعداد میں نوجوانوں نے تربیت پائی۔ ان میں کئی ایسے بھی جو آج مختلف اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں۔ الاستاذ سلیمان عبدالقادر الحاج سے کے مکتب سے فیض پانے والوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل بھی شامل ہیں۔
سنہ 2009ء میں متحدہ عرب امارات نے انہیں ملک سے نکال دیا تھا جس کے بعد وہ دمشق چلے گئے تھے۔ شام میں شورش کے بعد وہ مصر منتقل ہوئے مگر وہاں بھی زیادہ عرصہ نہ رہے۔وہاں سے ترکی منتقل ہوگئے تھے۔ پروفیسر عبدالقادر الحاج طویل عرصے سے مختلف امراض کا شکار تھے۔ گذشتہ روز وہ ترکی کے شہر استنبول کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے۔