صہیونی قابض حکام کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی اراضی ہتھیانے اور املاک پرقبضے کے لیے پہلے دیوار فاصل تعمیر کی گئی تھی اور اب اس دیوار کی آڑ میں فلسطینیوں کو دیوار کی دوسری جانب موجود اپنی اراضی میں فصلوں کی کاشت اور کٹائی سے بھی روک دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت کے درجنوں شہریوں کا کہنا ہے کہ دیوار فاصل کی دوسری جانب ان کی زرعی اراضی میں سزیوں، فصلوں اور پھلوں کے باغات ہیں۔ اس سے قبل وہ ایک طویل سفر طے کرکے اپنی اراضی میں فصلوں کی کاشت کاری کے لیے جاتے رہیں مگر اب فصلیں تیار ہوچکی ہیں مگر اسرائیلی انتظامیہ ہمیں فصلوں کی کٹائی کے لیے دیوار کی دوسری جانب جانے سے منع کررہی ہے۔
سفلیت شہر، مسحہ، مردہ اور واسکا قصبات کے فلسطینی مکینوں کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے انہیں دیوار کی دوسری جانب موجود اپنی اراضی میں جانے سے سختی سے منع کردیا ہے۔ فلسطینی کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ دیوار کی دوسری طرف ان کی اراضی میں فصلیں، اخروٹ ، انجیر، انگور اور زیتون کے باغات ہیں جن کی کٹائی اور چنائی کا موسم شروع ہو رہا ہے مگر صہیونی انتظامیہ انہیں ان کے کھیتوں اور باغات تک جانے سے سختی سے روک رہے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار خالد معالی کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نے فلسطینی شہروں اور قصبات کو منقسم کرنے کی سازش کے لیے دیوار فاصل تعمیر کر رکھی ہے۔ اس دیوار نےغرب اردن کے کاشت کاروں کی 70 فی صد اراضی کو تقسیم کرکھا ہے۔ دیوار کے اندر یہودی کالونیوں والے علاقوں میں فلسطینیوں کی اراضی کو توسیع پسندی کے مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی اراضی تک جانے سے روک کر قبضے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔