اسرائیل کی جیل میں 14 سال آٹھ ماہ باضابطہ قید کے بعد انتظامی حراست میں منتقل کیے گئے اسیر بلال کاید کی بھوک ہڑتال تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے بلال کاید کی بھوک ہڑتال کے معاملے پر اسرائیلی حکام کی ہٹ دھرمی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکام بلال کاید کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر‘‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دو ماہ سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی بلال کاید کے معاملے پر اسرائیلی جیل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی سے صاف ظاہرہو رہا ہے کہ وہ بلال کو جان سے مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔
فلسطین اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے ایک بیان میں بتایا کہ بلال کاید کی بھوک ہڑتال تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔ اس کی حالت روز بہ خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری طرف اسرائیل جیل عملہ بلال کاید کی بھوک ہڑتال اور خرابی صحت سے مکمل طورپر لاپرواہی اور کھلی غلفت کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی انتظامیہ کے ظالمانہ رویے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی حکام بلال کاید کو جان سے مارنے کی کوشش کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ بلال کاید نے 14 سال آٹھ ماہ تک اسرائیلی جیل میں باضابطہ قید کاٹی۔ اس کی قید کی مدت پوری ہونے پرصہیونی حکام نے اسے رہا کرنے کے بجائے انتظامی حراست میں منتقل کردیا تھا جس پراس نے گذشتہ دو ماہ سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی بھوک ہڑتالی بلال کاید کو فوری طورپر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔