اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے باور کرایا ہے کہ اسرائیل جب تک جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینی اسیران کو رہا نہیں کرے گا۔ اس وقت تک غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کو بھی رہا نہیں کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان عبدالطیف قانوع نے غزہ میں ریڈ کراس کے دفتر کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دشمن کو پہلے ہمارے اسیران کو رہا کرنا ہو گا۔ اس کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
حماس رہ نما نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطینی مجاھدین نے دشمن کے فوجیوں کو مہمان نہیں بنا رکھا ہے۔ انہیں جنگی قیدی بنایا گیا ہے تاکہ ان کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی اسیران کو اسرائیلی جیلوں سے آزادی دلائی جا سکے۔ عبدالطیف القانوع کا کہنا تھا کہ مزاحمتی تنظیموں نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے بہن بھائیوں کی رہائی کے لیے دشمن کے فوجیوں کو جنگی قیدی بناتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں 7 ہزار سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 1500 فلسطینی مریض ہیں جب کہ 750 انتظامی حراست کے تحت قید کیے گئے ہیں۔ اسیران میں 400 بچے اور 70 خواتین بھی شامل ہیں۔ ادھرغزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاھدین نے دشمن کے چار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا رکھا ہے۔
حماس نے ماضی میں بھی متعدد بار دشمن کے جنگی قیدیوں کی رہائی کے بدلےمیں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو رہائی دلائی تھی۔ سنہ 2011ء کو اسرائیل کےایک فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 1050 فلسطینیوں کو رہا کرایا گیا تھا۔