اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی تحریک کے زور پکڑنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں حالات کشیدہ ہوچکے ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کا تیزی سے بڑھتا غم وغصہ آتش فشاں بن پر پھٹ سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’اسیرن اسٹڈی سینٹر‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حراستی مراکز میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے باعث حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ سیکڑوں فلسطینی قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست کی ظالمانہ اور ہٹ دھرمی پرمبنی پالیسیاں بدستور جاری ہیں۔ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے قیدیوں کے ساتھ ظالمانہ رویے میں تبدیلی نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
فلسطین اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان اور ریسرچر ریاض الاشقر نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی جیلوں کی موجودہ کیفیت اور قیدیوں کی بھوک ہڑتال سے المیے کی سنگینی کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ صہیونی انتظامیہ کو اپنا سخت اور ظالمانہ رویہ بدلنا ہوگا ورنہ قیدیوں کا غم وغصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب نے یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی زندانوں میں 400 سے زاید فلسطینیوں نے بھوک ہڑتال شروع کررکھی ہے۔ کل جمعہ کو مزید 80 اسیران بھوک ہڑتال تحریک میں شامل ہوئے۔ آنے والے دنوں میں مزید فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال کرسکتے ہیں۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے پرتشدد حربوں کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے 365 کارکنان نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ ہڑتال کرنے والوں میں حماس کے اسیر رہ نما حسن سلامہ، محمود عیسیٰ، جمال ابو الھیجاء اور عثمان بلال شامل ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی ظالمانہ طریقے سے منتقلی کے خلاف فلسطینی قیدیوں نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کا اعلان کیاتھا۔