جمعه 15/نوامبر/2024

مغوی یہودی فوجیوں کے اہل خانہ کا نیتن یاھو پر غفلت برتنے کا الزام

جمعہ 5-اگست-2016

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے اہل خانہ نے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو نے ان کے بیٹوں کو آزاد کرانے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تل ابیب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مغوی فوجی ارون شاؤل کے اہل خانہ نے کہا کہ حکومت نے ان کے بیٹے کی بازیابی کے معاملے میں دانستہ لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت اور مغویوں کی بازیابی کا معاملہ سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی تو آج تک ارون شاؤن گھر پہنچ چکا ہوتا۔

مغوی فوجی کے چچا زاد ارون میمی شاؤل نے کہا کہ ہمارا پورا خاندان شرمندہ ہے کیونکہ ہم نے اپنے بھائی کے بدلے میں ریاست کو ترجیح دی۔ مگر ریاست نے ہمیں فراموش کر دیا اور ہمارے بھائی کی بازیابی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب میں میمی شاؤل نے کہا کہ ان کے خاندان نے حکومت کی بات پر یقین کرتے ہوئے ارون شاؤل کو مردہ قرار دے دیا تھا مگر ہمیں ریاست کی جانب سے شرمندہ کیا گیا کیونکہ ارون زندہ ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین نے متعدد فوجیوں کو پکڑ لیا تھا جنہیں بعد ازاں جنگی قیدی قرار دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض فوجیوں کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جو بعد ازاں ہلاک ہوگئے تھے۔ فلسطینی مجاھدین کی جانب سے مغوی فوجیوں کی تعداد چار بتائی گئی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ان میں سے زندہ کتنے اور مردہ کتنے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی