فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام محکمہ امور اسیران کے چیئرمین نے اسرائیلی حراستی مراکز میں ڈالے گئے فلسطینی بچوں بالخصوص بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے اسیر نونہالوں کو درپیش مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قید خانوں میں بند فلسطینی بچوں کو ناقابل بیان مظالم کا سامنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس کے فلسطینی بچے صہیونی فوج کی منظم ظالمانہ پالیسی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہیں وحشیانہ طریقوں سے گرفتار کیا جاتا ہے۔ نہایت بے رحمی کے ساتھ انہیں شہید کیا جاتا اور جیلوں میں ڈال کر انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب سے فلسطین میں تحریک انتفاضہ القدس نے زور پکڑا ہے صہیونی انتظامیہ نے فلسطینی بچوں کو بہ طور خاص نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ عیسیٰ قراقع نے صہیونی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینی بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سنگین نتائج پر بھی انتباہ کیا۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی نگرانی میں نام نہاد مراکزاصلاح قائم کیے گئے جن میں فلسطینی بچوں کو ڈال کر ان کی فکری اور نفسیاتی سوچ تبدیل کرنے اور ان کی منفی پہلوؤں پر ذہن سازی کی کوشش کی جاتی ہے۔ زیرحراست بچوں کے والدین نے شکایت کی ہے کہ اسرائیلی فورسز ان کے بچوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان کی سوچ تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حراستی مراکز میں ڈالے گئے فلسطینی بچوں کو درپیش مظالم کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 11 سے 14 سال کے بچوں کو بھی فوجی عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے۔