اسرائیلی حکومت کی غیرجمہوری پالیسیوں نے صہیونی ریاست کے ابلاغی ادارے بھی سخت نالاں ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل سے نشریات پیش کرنے والے دو اہم ترین ٹی وی چینلوں’ ٹی وی 2‘ اور ’ٹی وی10‘ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عاید کیا ہے کہ حکومت ذرائع ابلاغ کے اداروں کی آزادی سلب کرنے اور ان کا گلا گھونٹنے کی سازش کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف سے عاید الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے ابلاغی اداروں اور صحافیوں پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دو سرکردہ ٹی وی چینلوں ٹی وی 2 اور ٹی وی 10 نے نیتن یاھو کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ ٹی وی چینلوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ برسراقتدار قیادت ذرائع ابلاغ کو اپنے تابع رکھنا چاہتی ہے جس کے باعث ادارے سخت دباؤ میں ہیں۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو ٹی وی چینلوں کی جانب سے اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم نیتن یاھو کو تنقید کا نشانہ بنانے کا یہ پہلا اور انوکھا واقعہ ہے۔ دونوں ٹی وی چینلوں نے جس شدت کے ساتھ نیتن یاھو اور ان کی انتظامیہ کو رگیدا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
چینلوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اور ان کی کابینہ کے سرکردہ وزراء چینلوں کی ابلاغی پالیسی میں مداخلت کی کوشش کرتے ہوئے ان پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت یہ چاہتی ہے کہ ملک میں ذرائع ابلاغ کے ادارے کمزور ہوں۔
عبرانی اخبار نے بھی نیتن یاھو کی ذرائع ابلاغ سے متعلق پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ حکومت ماضی کے بادشاہوں کے دور کی طرف پلٹ رہی ہے جب کسی کو حکومت وقت کے خلاف کوئی بات کہنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ نیتن یاھو کی ابلاغ اداروں پر اثرانداز ہونے کی پالیسی غیرجمہوری اور صحافتی آزادیوں پر قدغنیں لگانے کے مترادف ہے۔