جمعه 15/نوامبر/2024

صدارتی ، پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کیلئے قومی مفاہمت ناگزیر قرار

اتوار 24-جولائی-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جماعت نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے انتخابی عمل میں پوری تیاری کے ساتھ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی عوام ہی کا یہ حق ہے کہ وہ ووٹ کے ذریعے اپنی قیادت کا انتخاب کرے۔ اس لیے میں فلسطینی سیاسی جماعتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ انتخابات سے قبل قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھائیں۔ بالخصوص صدارتی اور پارلیمانی انتخابات سے پہلے قومی مفاہمت کا معاہدہ طے پانا ضروری ہے۔ ہم انتخابات پر اصرار کرتے رہیں گے کیونکہ انتخابی عمل ہی اداروں میں توازن قائم رکھنے میں  معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ فلسطینی قوم نے ماضی میں بھی جمہوریت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے انتخابی عمل میں جمہوریت کومزید مضبوط کیا جائے گا۔

ابو مرزوق نے کہا کہ حماس قومی مفاہمت پر اس لیے زور دیتی ہے کیونکہ انتشاراور اختلافات کا خاتمہ اور قومی سیاسی عمل میں عوام کی شمولیت قوم کی خدمت کا راستہ ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے پوری فلسطینی قوم کو ایک لڑی میں پرویا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بیروت میں البرج پناہ گزین کیمپ میں ابی بن کعب ہال میں ایک جلسے کا اہتمام کیا گیا جس میں ابو مرزوق نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریب میں لبنان میں حماس کے مندب علی برکہ،سیاسی شعبے کے رکن جہاد طہ، تحریل امل کے رہ نما اور حزب اللہ کے رہ نماؤں سمیت مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے مندوبین اور علماء کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والے فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گے۔ اسیران کی رہائی کے لیے فلسطینی مجاھدین دشمن کے فوجیوں کو جنگی قیدی بنانے کی پالیسی جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونےوالے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی اور فلسطینی دونوں اقوام صہیونیوں کے مظالم کا یکساں شکار رہی ہیں۔

حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر نے کہا کہ  فلسطینی قوم کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ مزاحمت ہی سے دشمن سے حقوق چھینے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان طے پائے نام نہاد معاہدوں سے فلسطینی قوم کو کچھ نہیں ملا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی