فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں گذشتہ برس دوما کے مقام پر سعد دوابشہ نامی ایک فلسطینی شہری کے خاندان کو گھر میں زندہ جلائے جانے کے واقعے کے بعد آج بدھ کو شہید کے ایک دوسرے عزیز رایق دوابشہ کے خاندان کو زندہ جلانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ مبینہ طورپر یہودی شرپسندوں نے رایق کے مکان کو آگ لگا کر خود فرار ہوگئے، آتش زدگی سے مکان جل کر خاکستر ہوگیا اور گھر میں موجود خواتین اور جھلس کر زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس مئی میں یہودی انتہا پسندوں نے دوما کے مقام پر دوابشہ نامی ایک فلسطینی خاندان کو رات سوتے میں گھر میں آگ لگا کر شہید کردیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں سعد دوابشہ، اس کی اہلیہ ریھام دوابشہ اور ایک شیرخوار علی دوابشہ شامل ہیں جب کہ ان کا ایک چار سالہ بیٹا احمد دوابشہ بری طرح جھلس گیا تھا تاہم وہ کئی ماہ اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد جانبر ہوگیا تھا۔
مقامی فلسطینی ذرائع بدھ کو علی الصباح شہید سعد دوابشہ کے مکان سے 40 گز کے فاصلے پر رایق دوابشہ کے گھر کو آگ لگائی گئی جس کے نتیجے میں باورچی خانے سمیت مکان کا ایک حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔ مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی یہودی شرپسندوں کی ہوسکتی ہے جو اس سے قبل بھی دوابشہ خاندان کے مکان پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ محمد رایق دوابشہ کے مکان میں آگ علی الصباح بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں بیڈ روم، باورچی خانہ اور کئی دوسرے کمرے جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔ دم گھنٹے اور آگ کے شعلوں کے باعث گھر میں موجود کچھ افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مکان میں رہائش پذیر رایق دوابشہ نے بتایا کہ مکان کی کھڑی سے ایک آگ کا شعلہ اندر پھینکا گیا جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔ ان کا کہنا ہے کہ آتش زدگی کے واقعے سے قبل انہوں نے مکان کے باہر پراسرار آوازیں بھی سنی تھیں، جس کے بعد ہلکا دھماکہ ہوا اور گھر میں آگ لگ گئی۔