اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے حکمراں اتحاد نے مقبوضہ بیت المقدس کے وسیع وعریض رقبے پر بنائی گئی’’معالیہ ادومیم‘‘ نامی ایک بڑی یہودی کالونی کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت میں شامل ارکان کنیسٹ اور دیگر شدت پسند مذہبی جماعتوں کی جانب سے ’’معالیہ ادومیم‘‘ کالونی کو صہیونی ریاست کا باقاعدہ حصہ بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں ایک نیا آئینی بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ ’’معالیہ ادومیم‘‘ مشرقی بیت المقدس میں قائم ایک بڑی یہودی کالونی ہے، جس میں یہودی آباد کاروں کے لیے ہزاروں مکانات تعمیر کے گئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں یہودی وہاں آباد کیے گئے ہیں۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں معالیہ ادومیم کے بارے میں نیا آئینی مسودہ ’’لابی برائے عظٰیم تر اسرائیل‘‘ نامی گروپ کی جانب سے پیش کیا جائے گا۔ اس بل کی تیاری میں حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے رکن کنیسٹ یواف کیچ اور جیوش ہوم کے بتزلیئل سموچریچ پیش پیش ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معالیہ ادومیم کو یہودی ریاست میں شامل کرنے کےلیے تیار کردہ مسودہ قانون پر پانچ بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے دستخط کر دیے ہیں۔ دستخط کرنے والوں میں لیکوڈ، کولانو، جیوش ہوم، شاس، اسرائیل بیتنا شامل ہیں جب کہ ’’یہودت ھتوراۃ‘‘ نے اس مسودے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کئی اہم ایشوز پر اختلافات کے باوجود معالیہ ادومیم اور دیگر بڑی یہودی کالونیوں کو اسرائیل کی آئینی بالادستی میں رکھنے کے حوالے سے مکمل اتفاق پایا جاتا ہے۔ تاہم موجودہ حالات میں یہ واضح نہیں کہ آیا تمام سیاسی جماعتیں اس قانون کی حمایت کریں گی یا نہیں۔