فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں جمعرات کی شام ایک فلسطینی طالب علم رہ نماء کی گرفتاری پر عوام سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد قابض اسرائیلی فوج نے نہتے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ہے، جس کے نتیجے میں کم سے کم 13 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کی شام رام اللہ میں مغربی المزرعہ قصبے میں فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب قابض فوجیوں نے طلباء تنظیم اسلامک بلاک کے سابق سربراہ طارق ربیع کو حراست میں لے لیا۔ طارق ربیع کی گرفتاری پر شہری نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے اوران کی بلا جواز گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔
اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست گولیاں چلائیں، آنسوگیس کی شیلنگ کی اور دھاتی گولیوں کے ساتھ صوتی بموں کا بھی استعمال کیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے نو افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ شہریوں کے سینے اور چہروں پر گولیاں لگی ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
زخمی ہونے والے افراد میں سے دو کو موقع پر فوری طبی امداد مہیا کی گئی جب کہ 11 زخمیوں کو اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق رات گئے اسرائیلی فوج اور فلسطینی نوجوانوں کےدرمیان اکا دکا جھڑپیں جاری تھیں۔ احتجاج کا دائرہ جامعہ بیرزیت تک پھیل گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو کچلنے کے لیے اضافی نفری بھی طلب کر لی ہے۔