فلسطینی مجاھدین کے ہاں غزہ کی پٹی میں دو سال قبل جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی شاؤل ارون کے اہل خانہ اور دسیوں دیگر اسرائیلیوں نے النفحہ نامی اسرائیلی جیل کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جب تک غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے گئے فوجیوں کو بازیاب نہیں کرایا جاتا اس وقت تک جیل انتظامیہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات پر پابندی عاید کی جائے۔
نیوز ویب پورٹل ’’اخبار 2 آن لائن‘‘ کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرہ کرنے والے خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں سے ملاقات سے روکنے کے عزم پر قائم ہیں۔ جب تک اسرائیلی یرغمالی فوجیوں کو بازیاب نہیں کرایا جاتا اس وقت تک فلسطینی قیدیوں بالخصوص حماس کے اسیران سے ملاقاتیوں پر پابندی عاید کی جائے۔ قیدیوں کو جیل کی کینٹین کے حق سے بھی محروم رکھا جائے، ٹی وی دیکھنے اور اخبارات پڑھنے پر پابندی عاید کی جائے اور انہیں دی گئی دیگر تمام سہولیات واپس لی جائیں۔
یہودی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیلی جیلوں میں حماس کےقیدیوں کو سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں تو دوسری جانب ان کے یرغمالی فوجیوں کو بھی بازیاب کیا جانا چاہیے۔ نیز ان کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں کہ آیا وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کے موسم گرما کے دوران اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین نے چار اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں شاؤل ارون نامی یہودی فوجی بھی شامل ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔