فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری پر نظر رکھنے والی اسرائیلی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 169 مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کی جلد ہی منظوری دی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم ’’السلام الآن‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نئے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ مشرقی بیت المقدس کے لیے منظور کیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی نیشنل آفس برائے دفاع اراضی و مزاحمت یہودی آباد کاری کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں مشرقی بیت المقدس میں نئی یہودی تعمیرات کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت مشرقی بیت المقدس میں 800 مکانات کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں 560 مکانات مشرقی بیت المقدس 560 مکانات ز’’معالیہ ادومیم‘‘، 140 ’’راموت‘‘ اور 100’’ھارحوما‘‘ میں تعمیر کیے جائیں گے۔
درایں اثناء اسرائیلی کابینہ کی جانب سے وزارت مالیات نے کنیسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہودی آباد کاری کےفروغ اور یہودیوں کی فلاح وبہبود کے لیے 14.5 ملین شیکل کی رقم کی منظوری دے تاکہ یہودی توسیع پسندی کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔