اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے دورہ غزہ کے موقع پر اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونرا‘ کی جانب سے اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دفاتر سے فلسطین کا تاریخی نقشہ غائب کردیا جس پر فلسطینی سیاسی، عوامی اور سماجی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دو روز قبل بان کی مون نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے ادارے’اونروا‘ کے دفاتر کا بھی دورہ کیا۔ بان کی مون کی آمد کے بعد اونروا کی جانب سے اپنے دفاترمیں موجود فلسطین کا تاریخی نقشہ ہٹا کر وہاں اسرائیلی نقشہ آویزاں کیا گیا۔
اونروا کے اس متنازع اور اسرائیل نوازی پرمبنی اقدام پر فلسطینی عوامی، سیاسی اور سماجی حلقوں میں سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بحث میں بھی ’اونروا‘ کے اس اقدام کو صہیونی ریاست کی طرف داری فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی نفی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
فلسطینی عالمی تعلقات عامہ کونسل کے چیئرمین باسم نعیم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بان کی مون کے الوداعی دورہ فلسطین کے موقع پر اونروا کے دفاتر سے فلسطین کا تاریخی نقشہ غائب کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عالمی ادارہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا ہے۔ اونروا کے لیے فلسطینیوں سے زیادہ اسرائیل کی خوشی اور رضا عزیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے تاریخی نقشے کو غائب کرکے اقوام متحدہ کی طرف سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عالمی ادارے کی آزاد فلسطینی ریاست کے لیے قرارداد دیں بے معنی ہیں۔ انہوں نے بان کی مون سے مطالبہ کیا کہ وہ اونروا کے دفاتر سے فلسطین کا تاریخی نقشہ ہٹائے جانے کا نوٹس لیں اور اس اقدام میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کریں۔