فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ محصور علاقے غزہ کی پٹی کو رام اللہ حکومت کے ذریعے امداد پہنچائیں۔ انقرہ اپنے طورپر غزہ کی پٹی کی مدد سے گریز کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کےوزیرخارجہ ریاض المالکی نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ترکی سمیت کسی بھی ملک کی طرف سے غزہ کی پٹی کو امداد ہمارے توسط سےپہنچنی چاہیے۔ صدر محمود عباس نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلیفون پربات چیت میں بھی یہی مطالبہ کیا ہے۔
االمالکی کا کہنا تھا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کا فلسطینی قوم کو فایدہ پہنچنا چاہیے۔ یہ خوش آئند ہے کہ اسرائیل نے ترکی سے معاہدے میں غزہ کی پٹی کا محاصرہ نرم کرنے سے اتفاق کیا ہے مگر غزہ کی پٹی کو دی جانے والی امداد فلسطینی اتھارٹی کے ذریعے وہاں پہنچنی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی ان کا اندرونی معاملہ ہے اور وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔
تاہم ترکی کی جانب سے غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کرنا بھی خوش آئند ہے۔ ہم غزہ کی پٹی میں انسانی فلاح وبہبود کے منصوبوں میں مدد فراہم کرنے کے ترکی کے جذبے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ترکی غزہ کی پٹی اور فلسطین کےدوسرے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے تاہم یہ سب کچھ فلسطینی اتھارٹی ہی کے ذریعے ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس نے بھی اپنے ترک ہم منصب سے ٹیلیفون پربات کرتے ہوئےان سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کو جو بھی امداد فراہم کریں وہ فلسطینی اتھارٹی کے توسط سے وہاں پہنچائیں۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل نے دوطرفہ سفارتی تعطل کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے باقاعدہ سفارتی تعلقات کرلیے ہیں۔