فلسطین کے محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے تمام فلسطینیوں کو بلاتفریق المناک تشدد اور اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج ، پولیس اور انٹیلی جنس حکام حراست میں لیتے وقت اور اس کے بعد بھی مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں پر تشدد کے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ انہیں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیت سے دوچار رکھا جاتا ہے۔ تفتیش کی آڑ میں قیدیوں پر آخری درجے کے تشدد کے ظالمانہ حربے بھی معمول کا حصہ بن چکے ہیں، جس کے نتیجے میں قیدی جسمانی طورپر ناکارہ ہونے لگے ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے عہدیدار عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جس نے فلسطینی قیدیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی قانوناً اجازت دے رکھی ہے۔ اسرائیلی قید خانے قیدیوں کو اذیتیں دینے کے خوفناک مراکز بن چکے ہیں جہاں عدالتی فیصلوں اور قانون کی آڑ میں قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کیا جاتا ہے۔
فروانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں پر فلسطینیوں پر تشدد کے وحشیانہ حربے نئی بات نہیں بلکہ یہ اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کا تسلسل ہیں۔ تشدد کے تمام حربے ہمیشہ ، ہردور اور ہروقت آزمائے جاتے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید کیے گئے 100 فی صد فلسطینیوں کو ہولناک تشدد کے ظالمانہ حربوں کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حراست گاہوں میں ہولناک تشدد کے نتیجے میں سنہ 1967ء کے بعد 71 فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔