اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے ایک مریض فلسطینی عالم دین قیدی الشیخ محمد احمد عادی کی انتظامی حراست میں مزید چار ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 58 سالہ الشیخ احمد عادی کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے بیت امر قصبے سے ہے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 22 فروری 2016ء کو حراست میں لیا تھا اور انہیں چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ کل 22 جون کو ان کی مدت حراست ختم ہوئی اور رہائی کے بجائے ان کی انتظامی قید میں مزید چار ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔
الشیخ احمد عادی عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کا بھی شکار ہیں اور ان دنوں ان کی صحت کافی خراب ہو چکی ہے۔ خرابی صحت کے علی الرغم انہیں اسرائیل کی ’’عوفر‘‘ جیل میں ڈالا گیا ہے۔
اسیر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ الشیخ عادی کی ریڑھ کی ہڈی میں انفیکشن تھا اور انہیں اس بیماری کے علاج کے لیے کچھ عرصہ اسپتال میں بھی داخل کیا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ امراض قلب کا بھی شکار ہیں، ڈاکٹروں نے انہیں مسلسل چھ ماہ تک علاج جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے مگر گرفتاری کے باعث ان کا علاج جاری نہیں رہ سکا ہے جس کے باعث امراض تیزی کے ساتھ بگڑنے لگے ہیں۔
الشیخ عادی ایک عالم دین ہیں اور آبائی شہر کی مسجد میں امامت اور خطابت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے انہیں جمعہ کے خطبہ میں اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز لب ولہجہ اختیار کرنے کی پاداش میں حراست میں لے رکھا ہے۔