ترکی نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے حوالے سے اپنی شرائط کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے اور کہا ہے جب تک فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیاں قائم رہیں گی تل ابیب سےسفارتی تعلقات بحال نہیں ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے دیگر شرائط میں غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کی شرط بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی غزہ کی پٹی میں حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ بھی رابطے برقرار رکھے گا کیونکہ حماس فلسطینی قوم کی منتخب جماعت ہے۔
اپنے قبرصی وزیرخارجہ کے ہمراہ نیوزکانفرنس سے خطاب میں ایک سوال کے جواب میں ترک وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ تعلقات ترکی سے سفارتی تعلقات کی بحالی میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ ترکی حماس کے ساتھ تعلقات قارئم رکھے گا۔
قبل ازیں ترک اخبار’حریت‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ ترکی اور اسرائیل سفارتی تعلقات کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ جلد ہی دونوں ملک باقاعدہ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کریں گے۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات سنہ2010ءمیں اس وقت خراب ہوگئے تھے جب اسرائیل نے ترکی سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کو ارسال کردہ ایک بحری امدادی جہاز’ماوی مرمرہ‘ پر حملہ کرکے اس پر سوار 10 رضاکاروں کو شہید اور 50 کو زخمی کردیا تھا۔