جمعه 15/نوامبر/2024

دوابشہ خاندان کو زندہ جلانے کا کیس داخل دفتر، مجرم کی رہائی کا فیصلہ

منگل 21-جون-2016

اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سال قبل ایک فلسطینی خاندان کو آگ لگا کر زندہ جلائے جانے کا کیس داخل دفتر کرتے ہوئے اس کی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیس میں گرفتار اکلوتے مجرم کی رہائی  کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ذرائع ابلاغ میں یہ مقدمہ’’دوابشہ خاندان قتل کیس‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ گذشتہ برس جولائی کے آخر میں مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر یہودی دہشت گردوں نے ایک مکان پر آتش گیر مواد چھڑک کر آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں مکان میں موجود دو میاں بیوی اور ان کا ایک شیر خوار بچہ جل کر شہید ہو گئے تھے جب کہ ایک چار سالہ بچہ احمد بری طرح جھلس گیا تھا، تاہم وہ اس پورے خاندان میں وہ اکیلا زندہ بچا ہے۔

اسرائیلی پولیس نے اس واقعے میں ملوث ’’نتنائیل برکوبٹز‘‘ نامی ایک یہودی دہشت گرد کو گرفتار کیاتھا۔ اسرائیلی ریڈیو ’’گالیہ‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے ملزم کے خلاف پیش کردہ شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے دوابشہ خاندان قتل کیس کی تحقیقات روکنے اور مجرم کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی عدالت کی جانب سے دوابشہ خاندان کے بہیمانہ اور سفاکانہ قتل کی تحقیقات روکے جانے پر سخت برہمی اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کیس کی تحقیقات روکنے کو نا انصافی اور سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوابشہ خاندان اپنے ساتھ پیش آئے اس ہولناک واقعے پر انصاف کا منتظر ہے۔

مختصر لنک:

کاپی