اسرائیل کے سابق وزیردفاع اور ماضی میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دست راست موشے یعلون نے وزارت دفاع کا عہدہ چھن جانے کے بعد غصے میں نیتن یاھو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اور ان کے اتحادی ملک کے لیے نقصان اور خطرے کا باعث ہیں۔ انہیں اقتدار سے فوری طور پر الگ ہوجانا چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنوبی فلسطین میں ہرٹزیلیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیردفاع نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ بنجمن نیتن یاھو اور ان کے حواری خود ہی اقتدار سے الگ ہوجائیں ورنہ ہم حکومت کا تختہ الٹنے پر مجبور ہوں گے۔
موشے یعلون کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنا قبلہ درست کرے ورنہ ہم عوام سے رجوع کریں گے اور عوامی طاقت اور دوبارہ انتخابات کے ذریعے حکومت کی چھٹی کرادیں گے۔
یعلون کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کی حکومت شہریوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ موجودہ حکومت کی وجہ سے اسرائیل کا سماجی دھارا بری طرح منتشر ہو رہا ہے۔ اگر موجودہ حکمران ٹولہ عوام کی گردنوں پر مسلط رہا تو اسرائیل مزید پیچھے چلا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسرائیل کی قومی سلامتی، جمہوریت، اور قومی وحدت سب داؤ پرلگی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کو ایک قوم بنانے کا ایجنڈا خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ اس لیے ملک کو متبادل اور محب وطن قیادت کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ موشے یعلون بنجمن نیتن یاھو کےساتھ وزارت دفاع کےعہدے پر کئی سال کام کرچکے ہیں۔ انہیں حال ہی میں اس وقت اس عہدے سے ہٹایا گیا تھا جب نیتن یاھو کی جماعت لیکوڈ اور شدت پسند مذہبی جماعت’’اسرائیل بیتنا‘‘ کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پایا اور اس معاہدے کی رو سے اسرائیل بیتنا کے سربراہ آوی گیڈور لائبرمین کو وزارت دفاع کا قلم دان سونپا گیا تھا۔