فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کے ورثاء نے شہداء کے نام نہاد پوسٹ مارٹم کے دوران ان کے جسد خاکی چیر پھاڑ کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں شبہ ہے اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو زخمی حالت میں پکڑنے کے بعد اذیتیں دے کر شہید کرتی اور اس کے بعد ان کی نعشوں کے مثلے بنائے جاتے اور جسمانی اعضاء کاٹ کر انہیں چوری کر لیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں سینکڑوں شہریوں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی اور شہداء کے جسد خاکی واپس نہ کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں ان شہداء کے ورثاء بھی موجود تھے جن کے پیاروں کو کچھ عرصہ قبل اسرائیلی فوج کی تحویل سے واپس لیے جانے کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ شہداء کے ورثاء کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود ان کے پیارے زندہ ہیں مگراسرائیلی فوج انہیں اذیتیں دے کر شہید کرتی، لاشوں کے مثلے بناتی اور ان کےاعضاء کاٹ دیتی ہے۔
مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف آواز بلند کریں اور شہداء اور زخمیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی عالمی فوج داری عدالت میں تحقیقات کراتے ہوئے صہیونی ریاست کو کٹہرے میں لایا جائے۔
شہداء کے جسد خاکی کی واپسی کے لیے سرگرم عوامی مہم کے ترجمان محمد علیان نے رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سےخطاب میں کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ زخمی حالت میں حراست میں لیے گئے فلسطینی ابھی زندہ ہیں۔ یا وہ زندہ تھے اور انہیں تشدد کر کے شہید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی قبضے میں کیوں لے لیتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا صہیونی فوج فلسطینیوں کے اعضاء چوری کرنے اور ان کی لاشوں کو مسخ کرنے کے لیے انہیں قبضے میں لیتی ہے۔
اس موقع پر شہداء کے ورثاء نے کہا کہ انہیں ان کے بیٹوں کے جو جسد خاکی واپس کیے گئے ہیں وہ ناقابل شناخت تھے۔ ان کے جسم کو بری طرح نوچا گیا تھا اور ان کی لاشوں کے مثلے بنائے گئے تھے۔
محمد علیان نے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ نے اسرائیلی فوج کی طرف سے شہداء کی تدفین کے لیے عائد شرائط مسترد کر دی ہیں۔ شہداء کے ورثاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو اپنے شہروں میں دن کی روشنی میں پورے اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج نے 218 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ شہداء میں سے بیشترکی جسد خاکی تحویل میں لے لیے گئے تھے۔ ان میں سے سات شہداء کے جسد خاکی آج بھی اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ قابض فوج نے شہداء کی واپسی کے لیے نئی اور کڑی شرائط بھی عاید کی ہیں اور کہا ہے کہ انہیں رات کی تاریکی میں آبائی شہر سے دور کسی گمنام جگہ پر دفن کیا جائے تاہم شہداء کے ورثاء نے اسرائیلی شرائط مسترد کر دی ہیں۔