اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے ساحل سمندر کے قریب مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینی ماہی گیروں کا تعاقب کرتے ہوئے ان پر فائرنگ کی اور کم سے کم 10 ماہی گیروں کو حراست میں لینے کے بعد ان کی کشتیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنوبی اور وسطی غزہ کے ساحلی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی ماہی گیروں کے خلاف کارروائی کے دوران کم سے کم دس ماہی گیروں کو حراست میں لے لیا۔ ماہی گیر یونین کے ایک سرکردہ عہدیدار نزار عیاش نے بتایا صہیونی فوجیوں نے ساحلی علاقے دیر البلح کے مقام پر سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔ بعد ازاں ان کی کشتیوں کا تعاقب کرتے ہوئے کم سے کم چار ماہی گیروں کو گرفتار اور ان کی کشتیوں کو ضبط کر لیا گیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی ماہی گیروں کی گرفتاری کا وحشیانہ صہیونی سلسلہ گذشتہ کئی سال سے جاری ہے مگر سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے اختتام پر فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کی رو سے اسرائیل نے فلسطینی مزاحمت کاروں کو سمندر میں چھ کلو میٹر تک ماہی گیری کا حق دیا تھا مگرعملاً اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو سمندر میں دو کلو میٹر تک بھی مچھلیوں کے شکار کا حق نہیں دیتا۔