چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی شہداء کے جسد خاکی کی واپسی کے لیے اسرائیل کی چار شرائط

منگل 14-جون-2016

اسرائیلی حکام نے تحویل میں لیے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کے لیے مشروط یقین دہانی کرائی ہے تاہم جسد خاکی کی واپسی کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان اور پراسیکیوٹر جنرل نے فوج کی تحویل میں موجود سات فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کی مشروط طورپر منظوری دی ہے۔ ان میں چھ شہیدوں کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس جب کہ ایک شہید عبدالحمید ابو سرور مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم سے تعلق رکھتے ہیں۔

فلسطینی قانون دان اور وکیل محمد محمود نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی پبلک پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کا جواب دیا ہے جس میں پراسیکیوٹر سے کہا گیا تھا کہ وہ داخلی سلامتی کے وزیر اور پولیس حکام کی منظوری کے بعد فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے پرغور کریں۔ جواب میں پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا ہے کہ شہداء کی واپسی مشروط ہوگی جس کے لیے چار شرایط عاید کی گئی ہیں۔

تین شرائط پہلے بھی عاید کی گئی تھیں جب کہ ایک شرط کا اب اضافہ کیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہداء کے ورثاء کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ نماز جنازہ کے شرکاء کی تعداد متعین کرنے، جرمانہ ادا کرنے، تدفین رات کے اوقات میں اندھیرے میں کرنے اور آبائی شہر سے باہر کرنے کی شرائط پرعمل کریں تو شہداء ان کے لواحقین کے حوالے کردیے جائیں گے۔

چوتھی شرط میں جس میں کہا گیا ہے کہ شہداء کو ان کے آبائی علاقوں کے بجائے دوسرے شہروں میں موجود قبرستانوں میں سپرد خاک کریں کا نیا اضافہ کیا یا ہے۔ تاہم اس بات کا فیصلہ فلسطینیوں پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کہاں اور کس شہر میں اپنے شہید عزیز کو سپرد خاک کریں گے۔

فلسطینی قانون دان محمود کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے تحویل میں رکھے سات شہداء کے جسد خاکی واپس کرنے کا اعلان تو کیا گیا ہے مگر واپسی کی تاریخ کا کوئی تعین نہیں کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی