اسرائیلی حکومت نے گذشتہ بدھ کو تل ابیب میں فائرنگ کرکے 5 یہودیوں کو ہلاک اور سات کو زخمی کرنے میں ملوث قراردیے گئے دو فلسطینی نوجوانوں کے گھر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنوبی الخلیل شہر کے مقامی سماجی کارکن راتب الجبور نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ شب یطا شہر میں دو فلسطینی شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کےدوران متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
الجبور نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے زیرحراست فلسطینی نونوجوانوں محمد احمد موسیٰ مخامرہ اور خالد محمد موسیٰ مخامرہ کے اہل خانہ کو زبانی نوٹس میں کہا کہ وہ مکان فوری طورپر خالی کردیں کیونکہ انہیں مسمار کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
ادھر مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے یطا کا محاصرہ بدستور برقرار رکھا ہوا ہے۔ قصبے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کا پہرہ ہے جس کے باعث شہریوں کو اشیائے خوردو نوش کے حصول میں سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسرائیلی فوج وقفے وقفے سے قصبے میں کریک ڈاؤن کے لیے چھاپے بھی مار رہی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو اسرائیل کے درالحکومت تل ابیب میں ایک مزاحمتی کارروائی کے دوران کم سے کم پانچ یہودی ہلاک اور سات زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں نے حملہ آور فلسطینیوں کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ بعد ازاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ دونوں فلسطینی حملہ آوروں کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے’یطا‘ قصبے سے ہے۔