جمعه 15/نوامبر/2024

قبلہ اول آمد روکنے کے لیے اسرائیل کا غرب اردن اور غزہ کا گھیراؤ

ہفتہ 11-جون-2016

اسرائیلی وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین کی ہدایت پر ماہ صیام کے پہلے جمعہ کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی سے روکنے کے لیے دونوں علاقوں کی ناکہ بندی کردی تھی۔ غزہ کی پٹی کے چند سو افراد کے سوا باقی تمام شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی کے لیے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ قبل ازیں قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے شہریوں کے لیے کم سے کم 50 سال کی عمر کی شرط عاید کی تھی۔ بعد ازاں ضعیف العمر شہریوں کو بھی قبلہ اول کی طرف جانے سے روک دیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے غزہ کے علاوہ مغربی کنارے اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کی بھی ناکہ بندی کردی تھی اور وہاں  سے بھی فلسطینیوں کے قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔ اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ اور دیگر مقاصد کے لیے ہفتے میں ایک دن سفر کی اجازت منسوخ کردی گئی ہے۔ تا اطلاع ثانی غزہ کے باشندے غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ ماہ صیام سے قبل اسرائیلی حکام کی طرف سے غزہ کے شہریوں کو محدود تعداد میں اسرائیلی جیلوں میں اپنے اقارب سے ملاقات اور نماز جمعہ کی ادائی کی اجازت دی گئی تھی۔

فلسطینی محکمہ شہری امور کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر محمد المقادمہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے انہیں ایک نوٹس ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کی ہفتے میں ایک بار محدود سفری سہولت ختم کردی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 50 سال یا اس سے زاید عمر کے افراد بعض دوسری شرائط کے تحت مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے جا سکتے ہیں

مختصر لنک:

کاپی