فرانس کی میزبانی میں منعقدہ بین الاقوامی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس پرفلسطین کی نمائندہ مذہبی اور سیاسی قوتوں نے شدید رد عمل ظاہرکیا ہے اور اس کانفرنس کو اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کی بحالی کی کوشش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ اپنے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ فرانس کی میزبانی کی منعقدہ امن کانفرنس فلسطینی قومی اصولی بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے حقو واپسی پر ضرب کاری ہے۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ فرانس ، امریکا اور بعض دوسرے ممالک فلسطینی اتھارٹی کو ایک بار پھر صہیونی ریاست کے ساتھ براہ راست مذکرات میں الجھا کر مسئلہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
فلسطینی جماعتوں کا کہنا ہے کہ نام نہاد امن کانفرنسوں کی آڑ میں یہودی توسیع پسندی اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی پردہ پوشی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فرانس کی میزبانی میں منعقدہ امن کانفرنس بھی فلسطینی اتھارٹی اوراسرائیل کے درمیان نام نہاد براہ راست مذاکرات کی بحالی کی کوشش ہیں مگر اس طرح کی کوششوں سے مسئلہ ہمیشہ پس منظر میں چلا جاتا ہے۔ یہودی توسیع پسند اور مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات خطرات میں گھر جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فرانس کی میزبانی میں پیرس میں عالمی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں 20 ممالک کے مندوبین کو شریک کیاگیا تھا۔