اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ دھوکہ دہی اور فراڈ کے ذریعے بھاری رقوم حاصل کرنے کے الزام میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی اہلیہ سارہ نیتن یاھو اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایوان صدر عزرا سایدوو کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے عدالت میں نیتن یاھو کی اہلیہ کے خلاف فرد جرم عاید کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پولیس نے خاتون اول سارا نیتن یاھو، عزرا سائدوو اور الکھربجی آوی فاحیما نامی دوسری یہودی شخصیات کے خلاف کرپشن اور دھوکہ دہی کے الزامات کی تحقیقات جاری رکھی ہوئی ہیں۔ آوی فاحیما وزیراعظم نیتن یاھو کی ایک رہائش گاہ میں بجلی سے متعلق ٹھیکدار رہے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش کے لیے جو بجٹ منظور کرایا وہ دھوکہ دہی کا نتیجہ تھا کیونکہ وزیراعظم کی رہائش میں بجلی کے کام پر اتنی رقم خرچ نہیں کی گئی جتنی کہ حکومت سے وصول کی گئی ہے۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں قائم ایک عدالت نے وزیراعظم کی اہلیہ اور متعدد دوسرے یہودی عہدیداروں کے خلاف کرپشن کیسز کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔ پولیس نے عدالت سے خاتون اول کے خلاف فرد جرم عاید کرنے کی سفارش کی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس ایک سال قبل بھی وزیراعظم کی اہلیہ کے خلاف 15 مہینے تک کرپشن اور دھوکہ دہی سے رقوم حاصل کرنے کے الزامات کی تحقیقات کر چکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو اور خاتون اول دونوں نے ٹیکسوں کی رقوم میں سے ایک مہنگے گھر کے لیے فرنیچر خرید کیا تھا۔ اس کے علاوہ اس گھرکی تزئین و آرائش اور بجلی کے کام پر جو رقم صرف کی گئی اس سے کہیں زیادہ قومی خزانے سے بل وصول کیا گیا تھا۔