اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فرانس کی دعوت پر تین جون کو بلائی گئی بین الاقوامی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کو ڈھونگ اور وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں نام نہاد کانفرنسوں کے انعقاد کے ذریعے مسئلہ فلسطینی سردخانے میں ڈالنے کی سازشیں کر رہی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے دوحہ میں قائم دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس قومی مفاہمت کے اپنے دیرینہ مطالبے پر قائم ہے اور مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کے لیے ہرسطح پر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
قدس پریس کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن سامی خاطرنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی چینل سے کی جانے والی مثبت کوشش کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے ماضی میں بھی مفاہمتی عمل آگے بڑھانے اور فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے لیے برادر مسلمان اور عرب ممالک کی مساعی کا خیر مقدم کیا ہے۔
سامی خاطر نے کہا کہ فرانس میں منعقد ہونے والی نام نہاد امن کانفرنس فلسطینیوں کے درمیان باہمی بات چیت اور مصالحتی مذاکرات کی نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ اس طرح کی کانفرنسیں ماضی میں بھی منعقد ہوتی رہی ہیں مگر ان کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔ اس سے قبل اسی طرح کی ایک کانفرنس میڈریڈ میں بھی ہوچکی ہے مگر وہ بھی بے نتیجہ ثابت ہوئی تھی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ پیرس کی دعوت پر بلائی گئی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس وقت کا ضیاع اور مسئلہ فلسطین حل کرنے کے بجائے اسے سرد خانے میں ڈالنے کی سازش ثابت ہوتی ہیں۔