اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا‘ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تمم شہروں میں غیرمعینہ مدت تک اپنے دفاتر بند کردیے ہیں جس کے نتیجے میں پناہ گزینوں اور عام شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپ ’’عین بیت الماء‘‘ میں سروسز کمیٹی کے چیئرمین ابراہیم نمر نے بتایا کہ ’اونروا‘ ایجنسی نے پناہ گزین کیمپوں میں تعلیم اور صحت سے متعلق اپنی تمام سرگرمیاں غیرمعینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غرب اردن کے شمالی شہروں میں اونروا کی سروسز کی بندش سے مقامی پناہ گزینوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ابراہیم نمر نے بتایا کہ اونروا کی جانب سے دفاتر کی بندش کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ فلسطینیوں نے حال ہی میں ادارے کے خلاف سروسز محدود کرنے کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پرانہیں اپنی سروسز بند کرنا پڑی ہیں۔
اونروا کی جانب سے غرب اردن کے شمالی علاقوں میں اپنے دفاتر کی بندش کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب حال ہی میں ادارے نے پناہ گزینوں میں مفت راشن کی تقسیم کے بجائے انہیں بنک کارڈز جاری کیے تھے جن کے ذریعے وہ بنکوں سے رقوم لے سکتے ہیں۔
سروسز کمیٹی کے چیئرمین نے ’اونروا‘ کے اس اقدام کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد ہی مقامی سرکردہ شخصیات کے ساتھ مل بیٹھ کر اونروا کے فیصلے پر اپنا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔
دوسری جانب فلسطینی سیاسی جماعتوں نے بھی اونروا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ’اونروا‘ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کا ذمہ دار ادارہ ہے۔ پناہ گزین کیمپوں میں سروسز کی بندش اور دفاتر بند کرنا پناہ گزینوں کے ساتھ انتقامی پالیسی اپنانے کے مترادف ہے۔