اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مصری حکومت نے حماس اور تحریک فتح کے درمیان صلح کے لیے دورہ قاہرہ کی دعوت دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ اسامہ حمدان نے تیونس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قاہرہ کی جانب سے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کی خاطر دورہ مصر کی دعوت نہیں ملی ہے تاہم اگر مصری حکومت کی طرف سے ایسی کوئی دعوت دی گئی تو حماس اس دعوت کو قبول کرے گی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت قاہرہ سمیت کسی بھی عرب ملک کی جانب سے فلسطینیوں میں مفاہمت کرانے کی مساعی کا خیر مقدم کرتی ہے۔ اگر قاہرہ کی طرف سے فلسطینیوں میں صلح کے لیے ثالثی کی کوشش کی جاتی ہے تو حماس اس میں پوری ذمہ داری اور سنجیدگی کے ساتھ شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک انہیں ایسی کسی قسم کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز پیشتر مصر کے صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے فلسطینی دھڑوں پر زور دیا تھا کہ وہ باہمی اختلافات ختم کرتے ہوئے ملک میں مفاہمتی عمل کو فروغ دیں۔ انہوں نے فلسطینی جماعتوں پر زور دیا تھا کہ وہ قاہرہ آئیں اور مصری حکومت کی ثالثی کے تحت بات چیت کرکے اپنے اختلافات ختم کریں۔ حماس نے مصری صدر کی اس تجویز کا خیر مقدم کیا تھا۔
حال ہی میں اخبارات میں یہ خبریں بھی شائع ہوئی تھیں کہ مصری حکومت نے حماس اور فتح کو قاہرہ میں مذاکرات کی دعوت دی ہے تاہم حماس نے دعوت سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔