چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کا مرتکب قرار

جمعہ 20-مئی-2016

فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے طاقت کے استعمال کی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست ایک منظم حکمت عملی کے تحت معصوم پرفلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کررہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’’مرکز برائے انسانی حقوق‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں قابض فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے 7 فلسطینی شدید زخمی ہوئے جب کہ غزہ کی پٹی کے 12 ماہی گیروں سمیت 48 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی املاک پرحملے بھی اسرائیلی فوج اور حکومت کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں دو روز پیشتر اسرائیلی فوج کی موجودگی میں غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ میں فلسطینیوں شہریوں کا زیتون کا ایک باغ جلا ڈالا گیا جس کے نتیجے میں 30 قیمتی اور پھل دار درخت جل کر خاکستر ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن میں اسرائیلی فوج نے ایک ہفتے میں 57 مرتبہ چھاپے مارے، پانچ بچوں اور ایک رکن پارلیمنٹ سمیت 36 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ اس کے علاوہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا ظالمانہ سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک ہفتے میں القدس میں تین مکانات مسمار کیے گئے جس کے نتیجے میں 30 فلسطینی بے گھر ہوئے۔

رپورٹ میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں اور اس کے منفی اثرات کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا  گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کی پٹی کی 21.1 فی صد آبادی فاقہ کشی پرمجبور ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں غربت کی شرح 38.8 فی صد تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 21.1 فی صد فلسطینی فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ اسرائیل کی دس سال سے عاید کردہ پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری کی شرح 44  فی صد سے تجاوز کرچکی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی