اسرائیلی حکام کے مظالم کے شکار انتظامی حراست میں ڈالئے گئے قیدی سامی جنازرہ نے چند روز کے التواء کے بعد دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنازرہ نے قریبا دو ماہ تک مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی، جس کے نتیجے میں حالت تشویشناک ہونے کے بعد بھوک ہڑتال ملتوی کر دی تھی۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’’کلب برائے اسیران‘‘ کا کہنا ہے کہ چند روز کے تعطل کے بعد سامی جنازرہ نے دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کی ہے اور اب تک ان کی بھوک ہؑڑتال کے 71 دن ہو چکے ہیں۔
صحافی 43 سالہ سامی جنازرہ کی حالت مزید تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنازرہ کی بھوک ہڑتال ختم نہ کرائی گئی تو اس کے نتیجے میں اس کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ سامی جنازرہ کی مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد اس کا وزن 52 کلو گرام رہ گیا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہوچکی ہے اور بلند فشار خون بھی اپنی مقدار سے غیرمعمولی حد تک بڑھ چکا ہے۔
خیال رہے کہ سامی جنازرہ نامی فلسطینی قیدی اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہے۔ چند روز پیشتر قبل جنازرہ بھوک ہڑتال اور غشی کا دورہ پڑنے کے باعث گر پڑے تھے، جس کے نتیجے میں ان کے سرمیں بھی چوٹ آئی تھی۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے سامی جنازرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برداری سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنازرہ کی زندگی بچانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔