اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور انتہا پسند یہودی لیڈر آوی گیڈور لائبرمین کے درمیان صلح ہو گئی ہے جس کے بعد لائبرمین کو موشے یعلون کی جگہ وزیردفاع کا قلم دان سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لائبرمین اور نیتن یاھو کے درمیان مصالحت پر حکمراں جماعت ’’ لیکوڈ‘‘ نے خیر مقدم کیا ہے۔ لیکوڈ کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم کی جانب سے لائبرمین کو وزیردفاع مقرر کرنے کے فیصلے سے متفق ہے۔ اس فیصلے سے لائبرمین اور ان کی جماعت ’’اسرائیل بیتنا‘‘ اپنے فطری مقام پر آگئی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور سبکدوش ہونے والے وزیردفاع موشے یعلون کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔ اس موقع پر نیتن یاھو نے یعلون کو بتایا کہ لائبرمین وزارت دفاع کے عہدے کے طلب کار ہیں۔ اس لیے یہ وزارت انہیں سونپی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے آج وزیراعظم اور آوی گیڈور لائبرمین کی ملاقات ہو گی جس میں اسرائیل بیتنا کو حکومت میں شامل کرنے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔
خیال رہے کہ ماضی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ قوانین کی منظوری، فلسطینی مزاحمتی کارکنوں کو پھانسی دینے کے لیے قانون سازی کی کوششوں اور مسئلہ فلسطین کے دور ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر لائبرمین اوران کی جماعت پیش پیش رہی ہے۔ لائبرمین کی جماعت کی حکومت میں شمولیت کے بعد حکومتی حامی ارکان کی تعداد 67 ہوجائے گی اور یوں اسرائیلی کابینہ زیادہ موثر طریقے سے فلسطینیوں کے خلاف قانون سازی کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آوی گیڈور لائبرمین جیسے امن دشمن یہودی لیڈر کو وزارت دفاع جیسے حساس عہدے پر بٹھانے سے بنجمن نیتن یاھو کی بدنیتی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اس اقدام سے یہ آشکار ہو گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے سلسلے میں عالمی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات میں تعاون میں سنجیدہ نہیں ہے۔