اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے عالمی امن کانفرنس کے انعقاد کو ایک نیا ڈھونگ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے صدر محمودعباس پر زور دیا ہے کہ وہ پیرس کی اعلان کردہ نام نہاد عالمی امن کانفرنس کا بائیکاٹ کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ اسامہ حمدان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان ایک سراب ہے اور صدر عباس اس سراب کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ ماضی میں اس نوعیت کے کئی ڈھونگ رچائے گئے ہیں مگراسرائیل کی ہٹ دھرمی اور انا کے باعث کسی قسم کی امن کوشش نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہے۔
حماس رہ نما نے صدر عباس اور ان کی جماعت کی اسرائیل نوازی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ تحریک فتح اور صدر ابو مازن قومی مفاہمت کے بجائے اسرائیل سے مذاکرات کے لیے بے تاب ہیں۔ حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ فرانس کی کوششوں سے عالمی امن کانفرنس بھی ایک سراب اور دھوکہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک فتح کے لیے قومی مفاہمتی عمل کے حوالے سے ٹال مٹول سے کام لینا قطعا مناسب نہیں ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ قطر کی کوششوں سے فلسطینی مفاہمتی بات چیت تحریک فتح کی غفلت کا شکار ہوئی ہے۔
اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس کا امن مذاکرات کا آپشن اختیار کرنا ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ اس نام نہاد امن عمل سے امید کی کوئی کرن روشن نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور غرب اردن کے سیکٹر C کو اسرائیل میں ضم کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔ ایسے میں کسی قسم کی امن بات چیت کامیاب نہیں ہوسکتی۔