ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بنگلہ دیش میں سیاسی انتقام کی بنیاد پر جماعت اسلامی کے دیرینہ رہ نماؤں کو پھانسی کی سزائیں دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر ایردوآن نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دینے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس پر خاموشی اختیار کرنے پرعالمی برادری کو بھی شریک جرم قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعت کے رہ نماؤں کو پھانسی دیے جانے کی ڈھاکہ حکومت کی ظالمانہ پالیسی پرعالمی برادری کی خاموشی بھی سنگین جرم ہے اور قابل مذمت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شمال مغربی ریاست قوجہ ایلی میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا کہ اگر پھانسی کا یہ واقعہ کسی مغربی ملک میں ہوتا تو پوری دنیا میں بھونچال آجاتا۔ چونکہ پھانسی کی سزا پانے والے ایک اسلام پسند رہ نما ہیں اس لیے مغربی دنیا اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کے لیے بنگلہ دیش میں بزرگ رہ نماؤں کو پھانسی دینے کا ظالمانہ طرز عمل لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی میں کسی کو پھانسی دینے کا کوئی قانون نہیں ہمیں آئے روز عالمی سطح پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا بنگلہ دیش کی حکومت مغربی دنیا کی اتنی ہر دلعزیز ہے کہ اس کے خلاف کسی کو مذمت کا ایک لفظ بولنے کی ہمت نہیں ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو بنگلہ دیش میں بھارت نواز حسینہ واجد کی متنازع عدالت کے حکم پر جماعت اسلامی کے امیرمطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ ان پر سنہ 1970ء کی جنگ میں بنگلہ دیش میں بغاوت کے دوران پاکستان کا ساتھ دینے اور جنگی جرائم کے ارتکاب جیسے بھونڈے الزامات عاید کیے گئے تھے۔