پنج شنبه 01/می/2025

رپورٹ: فلسطینی مہاجرین کو عراق میں منظم استیصال کا سامنا

ہفتہ 14-مئی-2016

برطانیہ میں قائم عرب تنظیم برائے انسانی حقوق کے مطابق عراق میں موجود فلسطینی مہاجرین کو 2003ء سے قابض فورسز،  ان کے بعد آںے والی عراقی حکومتوں اور مقامی فرقہ وارانہ ملیشیائوں کی جانب سے منظم انداز سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تنظیم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو نشانہ بنائے جانے میں قتل، بے دخلی، انتظامی حراست، تشدد اور جھوٹے الزامات پر سزائیں شامل ہیں۔ عراق میں موجود فلسطینی مہاجرین کی تعداد 90 فی صد تک کم ہوگئی۔ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے 40 ہزار فلسطینیوں میں سے صرف 3500 عراق میں مقیم ہیں۔

دستاویزات کے مطابق 47 فلسطینیوں کو عراق کی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے جن میں سے پانچ کو سزائے موت اور آٹھ کو عمر قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ ان تمام قیدیوں کو بھیانک تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں کوڑے، بجلی کے جھٹکے اور دیگر سزائیں شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ اسیران کو غیر انسانی حالات میں رکھا گیا ہے جن کو بھوکا اور علاج معالجے کی سہولت سے محروم رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رہائی کے جھوٹے خواب دکھا کر ان کے خاندانوں سے پیسے بھی اینٹھ لئے جاتے ہیں۔

عراقی حکام نے 2012 میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے 39 ناموں کی لسٹ عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کو فراہم کرنے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ ان 39 افراد کو رہا کریں گے۔

مگر اس کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور بغداد میں موجود اس کے سفیر نے اس معاملے کی پیروی نہیں کی۔ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے مطالبہ کیا کہ وہ تفتیشی کمیٹی قائم کرکے فلسطینی اسیران کی صورتحال کی تفصیلات سامنے لائیں۔

مختصر لنک:

کاپی