اسرائیلی حکام نے سابق فلسطینی اسیرہ اور سماجی کارکن پر نئی پابندیاں عاید کرتے ہوئے اسے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں قائم ’’بیرزیت‘‘ یونیورسٹی میں حصول علم کا سلسلہ جاری رکھنے سے روک دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلام القدس نے بتایا کہ سابقہ فلسطینی اسیرہ 21 سالہ اسماء کو اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کی جانب سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں اسے کہا گیا ہے کہ وہ جیل سے رہائی کی خوشی منائے، اسے رام اللہ سے نابلس شہرمیں تعلیم کے حصول کے لیے اگلے پانچ ماہ تک سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اسلام القدح نے بتایا کہ صہیونی انٹیلی جنس حکام نے اس کی ہمشیرہ کو ’’ارئیل‘‘ یہودی کالونی کے حراستی مرکز میں طلب کیا ، جہاں اسے بیرزیت یونیورسٹی میں نہ آنے کا نوٹس حوالے کیا گیا۔ نوٹس میں اسماء سے کہا گیا ہے کہ وہ اسے بیرزیت یونیورسٹی میں اگلے پانچ ماہ تک داخل ہونے اور حصول علم کے لیے وہاں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
خیال رہے کہ سابق اسیرہ اسماء القدح کو چند ماہ قبل اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا جہاں اسے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر سرگرمیوں کے الزام میں تین ماہ تک انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل رکھا گیا۔
اسماء بیرزیت یونیورسٹی کی طالبہ ہے مگر اس کی گرفتاری کے بعد اس کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا۔ صہیونی حکام نے اسے رہائی کے بعد بھی پانچ ماہ تک گھرمیں نظر بند رہنے کا حکم جای رکیا ہے۔
اکیس سالہ اسماء عبدالحکیم القدح کو صہیونی حکام نے مارچ میں تین ماہ کی انتظامی قید کے بعد رہا کیا تھا۔ اسے تین ماہ تک الدامون نامی حراستی مرکز میں رکھا گیا۔