فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں گذشتہ دس سال سے اسرائیل کی ناکہ بندی بالخصوص سنہ 2010ء کے بعد سے علاقے میں پیدا ہونے والے بجلی کے بحران نے 24 بچوں سمیت 29 فلسطینی شہریوں کی جان لے لی ہے۔ یوں یہ بحران فلسطینی قوم بالخصوص اہالیان غزہ کے لیے موت کا بھوت بن کران پر مسلط ہو چکا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والے ادارے’’ المیزان مرکز‘‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بعض مقامات پر ایک دون میں 12 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے جب کہ بعض مقامات پر چوبیس میں سے صرف چار گھنٹے بجلی آتی ہے۔ بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث مقامی شہری رات کی تاریکی میں روایتی طریقوں سے روشنی کا اہتمام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جوکہ جان لیوا حادثات کا بھی موجب بن رہے ہیں۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب گذشتہ جمعہ کو غزہ کی پٹی میں بجلی نہ ہونے کے باعث ایک گھرمیں جلائی گئی موم بتی کے نیتجے میں پورے گھرمیں آگ لگ گئی تھی، جس نے نہ صرف پورے مکان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا بلکہ اس ہولناک آتش زدگی کے نتیجے میں تین کم سن بچے جل کر شہید اور ان کی والدہ اور دو بھائی بری طرح جھلس گئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بجلی کی مسلسل لوڈ شیڈنگ سے یہ پہلا حادثہ نہیں بلکہ سنہ 2010ء کے بعد اب تک ایسے کئی حادثات پیش آ چکے ہیں جن میں 24 بچوں سمیت 29 فلسطینی لقمہ اجل بنے، شہریوں کا مادی اور مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم المیزان نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگرغزہ کی پٹی میں بجلی کا بحران اسی طرح برقرار رہا تو اس کے نتیجے میں شہریوں کا جانی و مالی نقصان اسی تناسب سے جاری رہے گا۔