فلسطین میں قائم انسانی حقوق اورشہریوں کی بہبود کے لیے سرگرم تنظیموں نے مشترکہ طورپر غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کے حل کے لیے ایک نیا فارمولہ پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں بجلی کے بحران سے نمنٹے کے لیے تمام قومی قوتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو بجلی کے بریک ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی این جی اوز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کا حل تمام اداروں کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے تمام این جی اوز ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ فلسطینی تنظیموں کی جانب سے بجلی کے بحران کے حل کے لیے تمام سیاسی قوتوں پر مشتمل مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے این جی اوز کی تجاویز کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا ہے۔ حماس کے ترجمان سامی ابوزھری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت این جی اوز اور دیگر قومی نمائندہ قوتوں کے ساتھ مل کر غزہ میں بجلی کے بحران کے حل کے لیے ہرممکن کوششیں کرنے کو تیار ہے۔
اتوار کی شام غزہ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقامی این جی اوز نیٹ ورک کے ڈائریکٹر امجد الشواٗء نے تجویزپیش کی کہ بجلی بحران کے حل کے لیے اتفاق رائے سے مشتکہ کمیٹی تشکیل دی جائے جو مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس لائحہ عمل تیارکرے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں تین روز قبل بجلی نہ ہونے کے باعث گھر میں روشنی کے لیے جلائی گئی موم بتی سے پورے گھرمیں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں تین کم سن بچے جل کر شہید اور دو بچے اور ان کی والدہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد حماس نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ غزہ میں پیش آنے والے سانحے میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں برابر کے قصور وار ہیں۔ کیونکہ انہوں نے مل کر غزہ کی پٹی میں بجلی کا بحران پیدا کیا ہے۔ اگر بجلی کابحران نہ ہوتا تو گھرمیں آگ لگنے کا واقعہ پیش نہ آتا۔