اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے غزہ کی پٹی میں گذشتہ شب ایک مکان میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں تین کم سن بچوں کے زندہ جلنے کے واقعے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل اس افسوسناک واقعے کے براہ راست ذمہ دار ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں بجلی کا بحران فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی دشمن کا پیدا کردہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت کئی ماہ سے غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کے حل کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کررہی تھی مگر ہمارے مطالبات اور تنبیہات پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جس کے نتیجے میں آج ایک ہی خاندان کے تین بچوں کے زندہ جل کر شہید ہونے اور ان کی والدہ سمیت دو بچوں کے جھلس کر زخمی ہونے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں آتش زدگی کے واقعے میں فلسطینی اتھارٹی کی غفلت کا رفرما ہے۔ اگر غزہ میں بجلی کا بحران بروقت ختم کردیا گیا ہوتا آج یہ سانحہ پیش نہ آتا۔ اس لیے حماس اس واقعے میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں کو برابر کا قصور وارقرار دیتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ شب غزہ کی پٹی میں ایک مکان میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ایک شیرخوار اور تین او چار سال کے دو بچے جل کر شہید ہوگئے تھے۔ آتش زدگی کے نتیجے میں ان کی والدہ اوردو بھائی جھلس کر زخمی ہوئے ہیں۔
حماس نے غزہ کی پٹی میں آتش زدگی کے نتیجے میں پیش آنے والے سانحے کی ذمہ داری وزیراعظم رامی الحمد اللہ اور صدر محمود عباس کے ساتھ ساتھ اسرائیل پربھی عاید کی ہے اور کہا ہے کہ غزہ کو بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ بننے والے کم سن بچوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔