فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نماؤں اور کارکنوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جس میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں حماس کے کارکنوں کی تازہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب مغربی کنارے کی ایک بڑی یونیورسٹی "بیرزیت” میں ہونے والے طلباء کونسل کے انتخابات میں حماس کے مقرب گروپ اسلامک بلاک کو غیرمعمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامک بلاک کی شاندار کامیابی سے اسرائیلی فوج بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق غرب اردن میں اسرائیلی فوج نے تلاشی کی کارروائیوں میں سابق اسیر سابد بو البھا، حماس رہنما اور سابق اسیر احمد مافرجہ اور عمرو ابو غوش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ یہ تینوں سرکردہ رہنما مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ سے گرفتار کیے گئے۔
ادھر غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں کفردان کے مقام پر اسرائیلی فوج نے تلاشی کی کارروائی میں متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
جنین میں اسرائیلی فوجیوں نے راہ گیروں کی بھی تلاشی لی اور متعدد افراد کو گرفتار کیا۔ رام اللہ سے جنین واپس آنے والے فلسطینی رہ نما احمد عدنان ارحیل کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منقل کردیا۔ ارحیل اسلامک بلاک کے رہ نما ہیں اور وہ متعدد مرتبہ اسے پہلے بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں جگہ جگہ ناکے لگا کر دو روز کے دوران دسیوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب غرب اردن میں طلباء یونین کے انتخابات میں حماس کے مقرب سمجھے جانے والے اسلامک بلاک نے طلباء یونین کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیاں اسلامک بلاک کی کامیابی پربوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہیں۔